یہ مضمون مسیحی اشاعت خانہ( ایم ۔ آئی۔ کے) لاہور کی شائع کردہ کتاب ’’تحقیق حق‘‘ سے اقتباس ہے ۔ ہم نیک نیتی کے ساتھ محض مفادَ عامہ کیلئےبلا معاوضہ اس مختصر مضمون کو قارئین اکرام کی نظر کررہے ہے۔
خداوند یسوع میسح کون ہیں۔
کیا آپ ایک معمولی انسان تھے یہ وہ سوال ہے جو تقریبا دو ہزار سال سے جبکہ آپ بیت الحم میں ظاہر ہوئے لاکھوں انسانوں کے لئے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ خداوند یسوع المسیح کون تھے۔ اس امر کی وضاحت کی کوشش کرنے سے پہلے ہم قاریئن سے التماس کرتے ہیں کہ ہماری چند اہم تحقیقات پر غور کریں جو کسی متلاشی حق کے لئے بار خاطر ثابت نہ ہوں گی مسیحی خداوند یسوع مسیح کے متعلق صحیح علم کے لئے سوائے بائبل مقدس کے کسی اور زریعہ کو تسلیم نہیں کر سکتے۔ لہذا بائیبل مقدس کی شہادتوں کا معائنہ کرنے کے لئے یہ درست ہوگا کہ ہم اس بات سے جو مثل آئینہ صاف ہے ابتدا کریں کہ آپ ایک انسان تھے۔
فی الحقیقت ان تمام انسانوں میں جن کے نام موجودہ نسل کے لئے کچھ معنی رکھتے ہیں آپ ہی وہ واحد شخص ہیں جن کا خاندانی شجرہ ٹھیک حضرت آدم تک پہنچا ہے۔ (لوقا 3: 23-37 ) ایک دوسرا نکتہ جو مساوی طور پر قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ حضرت آدم سے ایک اور سلسلہ نسب کی ابتدا ہوتی ہے جو ہماری توجہ کو اس مقدس شخصیت کی طرف جو نمودار ہونے والی تھی مبذول کرتی ہے ظاہر ہے کہ ہم بائبل مقدس کے بیانات ہی سے یہ معلوم کرتے ہیں کہ خداوند یسوع المسیح کا سلسلہ نسب پیچھے پہنچا پُہنچا حضرت آدم سے جا ملتا ہے لیکن پُرانے عہد نامے کا مطالعہ کرنے والے نے یہ دیکھا کہ جوں جوں نبیوں کی معرفت کلام مقدس میں صحیفہ مابعد صحیفہ شامل ہوا تو ان میں ایک آئندہ شخصیت کے متعلق جس کا نام المسیح ہے پیشین گوئیوں کا بڑھتا ہوا سلسلہ شہادت نظر آیا۔
مسیح ایک عبرانی لفظ کی یونانی شکل ہے جس کے معنی ممسوح کے ہیں خدا تعالیٰ نے تواریخ سلسلہ واقعات کے زریعے یہ منکشف کی کہ المسیح از حضرت آدم بذریعہ حضرت سیت حضرت سیم حضرت ابراہیم حضرت اضحاق حضرت یعقوب حضرت یہوداہ حضرت داؤد آنے والے تھے اور اس طرح سلسلہ ہذا کو کل اقوام عالم کے تمام خاندانوں میں ایک خاندان پر ختم کر دیا۔
خدا تعالیٰ نے اس واقعہ کی پیدائش کو امکانی شک و شبہ سے محفوظ رکھنے کے لئے نہ صرف خداوند یسوع المسیح کی پیدائش کے صحیح مقام بیت الحم کا مکاشفہ کیا۔ (میکاہ 5:2) بلکہ آپکی آمد کے معین وقت کا جو حضرت دانی ایل کی پیشین گوئیوں کے مطابق شاہ فارس خورس کی سلطنت کے پانچ سو سال بعد تھا انکشاف کیا۔ خداوند یسوع المسیح کے متعلق یہ واحد پیشگوئی نہیں ہے اتنی ہی واضح اور بھی پیش گوئیاں ہیں جو آپ کی حیات و وفات اور آپ کے دوبارہ زندہ ہونے کے ازکار کو درست مفصل انداز کے ساتھ پیش کرتی ہیں۔ یقینا تواریخ عالم میں اس قسم کے پس منظر کا کوئی بھی شخص نہیں ملتا ان قارئین کے لئے جو پرانے عہد نامہ کے بیانات سے ناواقف ہیں یہ ضروری ہے کہ ان پیش گوئیوں کا ایک مختصر سا خاکہ یا خلاصہ اس تحریر میں شامل کیا جائے۔
آنے والے مسیح کے متعلق پُرانے عہد نامہ کی پیشینگوئیوں کا ایک مختصر خاکہ:
حضرت آدم اور حضرت حوا سے جس وقت لغرش ہوئی تو خدا نے ان سے ایک عجیب غریب وعدہ فرمایا۔ بائیبل مقدس کے طالب علم بخوبی واقف ہیں کہ یہ وعدہ ایک علامتی عبادت میں تھا کہ خدا ایک دن عورت کی نسل سے ایک نجات دہندہ برپا کرے گا۔ جو سانپ یعنی شیطان پر غالب آئے گا۔ ہم اس ابتدائی تاریخ سے بائبل مقدس کی پیش گوئیوں کا ایک صاف و صریح سلسلہ دیکھتے ہیں جو بلا شبہ اپنی واحد اور یقینی تکمیل کے لئے یسوع ناصری یعنی خداوند یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرتا ہے آپ کی شخصیت کو اگر تواریخ سے ہٹا لیا جائے تو بائبل مقدس کی بنائی ہوئی کل کی کل عمارت منہدم ہو جائے گی اور خدا کاذب ثابت ہو گا۔ کیونکہ کسی زمانہ میں کوئی ایسا شخص نہیں تھا اور نہ پیدا ہو گا جس پر یہ پیش گوئی پوری اُتر سکیں چونکہ خدا صادق ہے اور اس کے لاتبدیل وعدے خداوند یسوع مسیح کی آمد پر صحیح طریقے سے مکمل ہو چکے ہیں لہذا یہ پیش گوئی کسی اور شخص کے متعلق قطعا نہیں ہو سکتی ۔ ذیل کے نقشہ میں بائیبل مقدس کے حوالہ جات سے فراہم کردہ معلومات کو غور سے ملاحظہ فرمائےتو آپ پر یہ روشن ہو جائے گا کہ ہزار ہا سال پیشتر جس نجات دہندہ کا وعدہ کیا گیا
" جب وقت پورا ہو گیا تو خداوند یسوع مسیح کی صورت میں ظاہر ہوا" (گلیتوں 4:4)
مسیح کا وعدہ ہزار ہا سال پیشتر کیا گیا تھا۔
مسیح کے صلیب پر جاں بحق ہونے کی پیش گوئی حضرت داؤد نے ایک ہزار سال پہلے کی تھی۔ (زبور 22: 16 )
حضرت داؤد نے ایک ہزار سال پیشتر مسیح کے دوبارہ زندہ ہونے کے متعلق پیشین گوئی کی تھی۔ (زبور 16: 10 )
حضرت میکاہ نبی نے مسیح کی جائے ولادت کی خبر سات سو سال پہلے دی تھی۔ (میکاہ 5: 2)
حضرت دانی ایل نے مسیح کی ولادت کی خبر پانچ سو سال پیشتر دی تھی۔ (دانی ایل 9: 25)
حضرت یسعیاہ نبی نے سال سو سال پیشتر مسیح کی وفات دتدفین کی تفصیلات بتائی ہیں۔ (یسعیاہ باب 53)
حضرت زکریاہ نے پانچ سو سال پہلے مسیح کے پکڑے جانے اور چاندی کے تیس سکوں میں فروخت ہو جانے کا ذکر بذریعہ پیشگوئی کیا تھا۔ (زکریاہ 11: 13 )
حضرت داؤد نے ایک ہزار سال پہلے بذریعہ پیشگوئی آسمان پر فتحمندانہ صعود کے متعلق خبر دی تھی۔ ( زبور 24: 7-10)
مسیح یہود اور غیر یہود دوںوں کو بچائے گے اور کل دنیا کے لئے باعث برکت ہوں گے۔ ( پیدائش 12: 3 کے ساتھ یسعیاہ 42: 6 ملاحظہ فرمائے۔
بیسیوں اور پیش گوئی مکمل اور قطعی طور پر خداوند یسوع مسیح کے المسیح ہونے کی شناخت کراتی ہیں۔
مزکورہ بالا معلومات کو غور سے جانچنے پر یہ حقیقت آشکارہ ہو جائے گی کہ الہی وعدوں کے سلسلہ کی تکمیل کے لئے مسیح کو ایک مقررہ وقت اور ایک خاص مقام پر اُن حالات کے تحت جو کافی تفصیل سے بیان کئے جا چکے تھے۔ تولد ہونا چاہئے تھا عین انہی پیش گوئی کے مطابق آپ کی تشریف آوری ہوئی اس صاف شہادت کے علاوہ ہم اور بھی بہت سی پیشگوئی مہیا کر سکتے ہیں جو خداوند مسیح کی عظیم شخصیت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔،
ایسی اور متعدد پیش گوئیاں ہیں جو خصوصا آپ کی اذیت و وفات سے متعلق ہیں نیز ایسی پیش گوئی بھی بکثرت پائی جاتی ہیں جو آپ کی زمینی حیات و خدمات اور آپ کے شوکت و جلال کے ساتھ دوبارہ تشریف لانے کی خبر دیتی ہیں جس طرح آپ کے مصائب اور رد کئے جانے کی پیش گوئیاں مابعد حرف بہ حرف تکمیل پائیں اسی طرح وہ پیش گوئیاں بھی ایک دن تکمیل پائیں گی جب کہ اپ دوبارہ ابدی بادشاہت اور جلال کے ساتھ حکومت و بادشاہت کرنے تشریف لائیں گے۔ نیک نیت متلاشی حق کے لئے ہمارا دوستانہ مشورہ یہ ہے کہ وہ خداوند یسوع مسیح کی حیات و وفاؤں اور آپ کے دوبارہ جے اُٹھنے کے بیانات کا مطالعہ انجیل مقدس میں سے ہوشیاری کے ساتھ کرے۔ اس قسم کے مطالعہ کے لئے باحوالہ بائیبل مقدس استعمال میں لائے اور ان مقامات پر جہاں کہیں دونوں کے درمیان یعنی پُرانے عہد نامہ کی پیشین گوئیاں اور نئے عہد نامہ میں ان کی تکمیل کا بیان پایا جائے نشان لگایا جائے۔ پھر آپ دیکھیں گے کہ ان پیش گوئیوں کی خاصی تعداد ہو جائے گی۔
خداوند یسوع مسیح کے کردار اور حقیقت کا راز ان عجیب حالات سے اور زیادہ بڑھ جاتا ہے جو آپ کے واقعہ پیدائش کے ساتھ ساتھ وابستہ نطر آتے ہیں نئے عہد نامہ میں خداوند یسوع مسیح کے اوصاف کے بیان کے لئے ایک سو سے زیادہ اسما ا القاب استعمال کئے گئے ہیں لیکن ان تمام اسما ا القاب میں ایک بھی اسم یا لقب ایسا نہیں ہے جو آپ کو بوقت ولادت آپ کی والدہ مکرمہ یا کسی اور انسان نے دیا ہو کیوں جیسے کہ متی رسول کی انجیل شریف کے پہلے باب اور مقدس لوقا کی انجیل شریف کے پہلے اور دوسرے ابواب سے ظاہر ہے آپ کی ولادت پر یا اس سے کچھ قبل خدا کی طرف سے بذریعہ الہام آپ کو سات نام عطا کئے گئے وہ سات اسما مبارک یہ ہیں۔
1۔ یسوع : عبرانی لفظ کی یونانی شکل ہے جس کا مطلب ہے خدا نجات دہندہ ہے۔
2۔ مقدس: یہ نام انسانوں کے برعکس جو ناپاک ہیں آپ کی پاگیزہ فطرت کو بیان کرتا ہے۔
3۔ خدا کا بیٹا : ہم آگے چل کر اس لقب کی تشریح کریں گے۔
4۔ نجات دہندہ کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو ان کے گناہوں سے نجات دے گا۔ (متی 1:21)
5: مسیح: یہ لقب اس بات کا مدعی ہے کہ آپ ہی وہ مسیح موعود ہیں جن کے متعلق پیشن گوئیاں ہو چکی تھیں۔
6: خداوند ایک الہی لقب جس کی آئندہ صفحات میں تشریح کی جایے گی۔
7: عمانوایل ایک عبرانی نام جس کے معنی ہیں خدا ہمارے ساتھ۔
اگر یہ بات خدا کی طرف سے عطا کئے ہوئے نام کچھ معنی رکھتے ہیں تو صرف یہ کہ وہ انسانی ہستی سے اعلیٰ ہیں درحقیتت سچے مسیحیوں کے خیال سے مطابق ان سات ناموں میں سے ہر ایک الہی لقب ہے لیکن ان سب میں لقب خدا کا بیٹا ایسا لقب ہے جس کے متعلق غیر مسیحی حضرات میں سب سے زیادہ غلط فہمی پائی جاتی ہے ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ لقب ہمارے مسلمان دوستوں کے لئے بڑی ناراضگی کا سبب ہوتا ہے اگر اس لقب کو ہٹانے کا کوئی ممکن طریقہ ہوتا تو ہم ان کو راضی کرنے کے لئے بخوشی ہٹا دیتے ۔ یہاں ہم سب سے پہلے تشریح کریں گے کہ ہم اس لقب کو کیوں استعمال کرتے ہیں اور دوسرے اس کے معنی ہمارے نزدیک کیا ہیں۔
مسلمان حیرانی کے ساتھ یہ پوچھتے ہیں کہ مسیحی ایسی اصطلاح کیوں استعمال کرتے ہیں وہ کیوں یسوع مسیح کو ایسے لقب سے ملقب کرتے ہیں جس سے خدا اور مذہب دوںوں کی توہین ہوتی ہے۔
انصاف کی بات تو یہ ہے کہ ہم قارئین سے یہ استدعا کریں گے کہ وہ براہ کرم اصل حقایق کو بغور جانچیں۔ کسی مسیحی نے خداوند مسیح کے لئے کبھی یہ لقب اختراع نہیں کیا۔ یہ لقب خداوند مسیح کے بارے میں پہلی مرتبہ زمین پر اُس وقت سنا گیا جبکہ مقدسہ کنواری مریم کو حضرت جبرائیل کی معرفت یسوع کی ولادت کی خوشخبری ملی۔ (لوقا 1: 26-35) مسلمان مسیحیوں سے اس بات پر تو اتفاق کرتے ہیں کہ انسانوں تک وحی الہیٰ کو پہنچانے کی خدمت حضرت جبرائیل کے سپرد تھی کوئی شخص اس بات کے کہنے کی جرات نہیں کر سکتا کہ حضرت نے ایسے لقب کی اختراع کی جس میں توہین مذہب اور تحقیر زات الہیٰ پائی جاتی ہے کیا حضرت لوقامصنف انجیل نے اس نام کے اختراع کرنے کی جرات کی اور بڑی ہوشیاری کے ساتھ جھوٹ موٹ حضرت جبرائیل کا پیغام پابت کیا۔ حضرت لوقا اپنے دوستوں اور دشمنوں میں ایک مستند مورخ مانے گئے ہیں لہذا کسی ثبوت کی غیر موجودگی کی بنا پر ان پر ایسا سخت الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ انہوں نے خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک جھوٹا پیغام گڑہ لیا۔ حضرت لوقا خداوند یسوع مسیح کی اپنی گواہی سے اس قسم کے الزام سے بالکل نے داغ ثابت ہوتے ہیں کیونکہ خداوند مسیح نے اپنے لئے خدا کا بیٹا کے الفاظ استعمال کر کے تصدیق کی اور لوگون کو تعلم دی کہ وہ آپ کو اسی لقب سے خطاب کریں یہی ایک وجہ ہے جس سے یہودی علماء اور رہنماؤں نے آپ پر فتٰوی الموت صادر کیا۔
خداو ند یسوع مسیح خدا کا کلام (کلمتہ خدا) ہیں آپ پر توہین مذہب و دروغ کا الزام ہرگز نہیں لگ سکتا۔ دو موقعوں پر خداوند مسیح کے متعلق آسمان سے یہ آواز سنائی دی کہ "یہ میرا پیارا بیٹا ہے" (متی 3:17) (لوقا 9: 35 ) یہ آواز انسان یا فرشتہ کی نہیں بلکہ خود خدا تعالیٰ کی آواز تھی۔
یہ لقب نئے عہد نامہ میں جو خدا تعالیٰ کا الہامی کلام ہے بار بار دکھائی دیتا ہے لہذا ہم یہ عرض کریں گے کہ کوئی بھی ایماندار شخص پر اس لقب کے اختراع کا الزام نہیں لگا سکتا۔ ہم بائیبل مقدس کی سند پر جو ہمارے لئے آخری سند ہے یہ لقب استعمال کرنے کی جرات کرتے ہیں۔
(ابن اللہ) خدا کے بیٹے سے کیا مُراد ہے؟
سب سے پہلے ہمیں یہ صاف طور سے بیان کرنے کی ضرورت ہے کہ اس سے کیا چیز مُراد نہیں ہے۔ اس میں تولید فطری کا ذکر نہیں ہے خدا تعالیٰ واحد ہے اس کا کوئی شریک یا ہمسر نہیں آدمیوں کی مانند نہ اس کی کوئی بیوی ہے نہ بیٹا لیکن کیا خداوند یسوع مسیح مقدسہ کنواری مریم سے پیدا نہیں ہوئے بیشک لیکن جہاں تک آپ کے خدا کے بیٹے کے لقب کا تعلق ہے وہ آپ کے مقدسہ مریم کے بطن مبارک سے پیدا ہونے پر لازمی طور سے منحصر نہیں ہے یہ امر ہمارے سامنے بائیبل مقدس کے بڑے مرکزی رموز میں سے ایک بڑی رمز کو پیش کرتا ہے جو واضح طور سے بیان کرتا ہے کہ دنیا کے وجود میں آنے سے پیشتر ازل ہی سے آپ خدا کے بیٹے تھے۔
بعض اوقات یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ کیا مسیحی مانتے ہیں کہ انسان خدا بن سکتا ہے نہیں ہرگز نہیں کوئی مسیحی نہیں مانتا کہ انسان خدا ہو سکتا ہے اور نہ ہم یہ خیال کرتے ہیں کہ کبھی ایسا ہوا بھی ہے ہم یہ مانتے ہیں کہ خدا تعالیٰ اپنے آپ کو انسان پر ظاہر کرنے کے لئے انسانی شکل اختیار کر سکتا ہے یہ بات مختلف ہے کہ مسیحی اس بات کے قائل ہیں ہم سوائے ان حقائق کے جو بحیثیت الہیٰ صداقتوں کے بائیبل مقدس میں ظاہر ہیں کسی اور بات کو نہ ماننے کو تیار ہیں اور نہ قبول کرنے کو کیا بائیبل مقدس نے کبھی کہا ہے کہ خداوند یسوع مسیح خدا ہیں اس سوال کے جواب کے لئے بائبل مقدس کھولئے اور ذیل کی آیات کا مطالعہ کیجیئے۔ اختصار کے خیال سے ہم یہاں صرف چند آیات تحریر کرتے ہیں۔
خدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دنیا کا میل ملاپ کر لیا۔ (2۔کرنتھیوں 5: 19 )
کلام خدا تھا۔۔۔۔۔۔۔ اور کلام مجسم ہوا۔ (یوحنا 1:1 ، 1:14 )
مسیح یسوع اگرچہ خدا کی صورت پر تھا ۔۔۔۔ انسانوں کے مشابہ ہوگیا۔ (فلپیوں 2: 5-7)
مسیح جو سب کے اُوپر اور ابد تک خدا ہی محمود ہے (رومیوں 9: 5)
اس کے علاوہ متعدد آیات ہیں جو ان مختصر حوالجات کو اور زیادہ واضح کرتی ہیں ہم اس سوال کا باقاعدہ جواب دیتے ہوئے ایک بہت وسیع مضمون میں الجھ گئے ہیں یہ جاننے کے لئے کہ خدا کے بیٹے سے کیا مراد ہے خدا تعالیٰ کی ذات کے بارے میں بائیبل مقدس کی تعلیم کو اچھی طرح زہن میں رکھنا چاہئے تمام جھوٹے مزاہب ان باطل خیالات سے جو وہ حق تعالیٰ کی زات سے تعلق رکتھے ہیں وجود میں آئے ہیں مثال کے طور پر بت پرستی ہی کو لیجیئے۔چونکہ انسانوں نے ایک قادرمطلق روح کا بحیثیت خالق کے تصور کرنا مشکل پایا لہذا اس راز کو آسان کرنے کی کوشش میں اپنے خیالات کے مطابق خدا تعالیٰ کی صورت گھڑ لی۔ اور ایسا کرنے سے وہ خدا تعالیٰ کی زات کے صحیح علم سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ (اس مضمون کے متعلق رومیوں 1: 21-25 کا مطالعہ کیجیئے۔ )
کیا خداوند یسوع مسیح نے واقعی صلیب پر جان دی ؟
بہت سے لوگوں کے لئے تو یہ ایک سنجیدہ سوال ہے لیکن ایک مسیحی کے لئے ٹھوس حقائق کی روشنی میں یہ سوال احمقانہ ہے ہم پہلے یہ بیان کر چکے ہیں کہ مسیحی عقاید کے متعلق حقیقی زریعہ معلومات فقط بائیبل مقدس ہے لہذا ایک سوال کا جواب دینے کے لئے ہمیں بائبل مقدس کی طرف متوجہ ہونا چاہیئے تاکہ ہم خداوند یسوع مسیح کی وفات کے متعلق اس کی تعلیمات کو چانچیں اسکے بعد ہم دیکھیں گے کہ آیا اور بھی کوئی شہادت ہے جو بائیبل مقدس کی تائید کرتی ہے۔
پہلی شہادت جس پر ہمیں غور کرنا چاہئے وہ اناجیل اربعہ میں خداوند یسوع مسیح کی داستان وفات ہے اس سے مُراد وہ تاریخی شہادت ہے جو مسیح کی موت کے بارے میں متعدد چشم دیدہ گواہوں نے پیش کی ہے۔ کسی بھی قانونی عدالت میں پہلا سلسلہ شہادت چشم دیہ گواہوں کا بیان ہوتا ہے۔ اگر گواہ نیک اور با اخلاق شخص ہوں تو ان کی شہادت بیش قیمت ہوتی ہے۔ جن آدمیوں نے خداوند یسوع کی وفات کے متعلق گواہی دی انہوں نے آپ کی صلیب پر جان بحق ہونے کا بیان کیا وہ سب کے سب بہ اعتبار اخلاق نے عیب بے داغ اور مشہور ع معروف خدا پرست انسان تھے لہذا ہمیں انکی ایمانداری پر شک کرنے کے لئے کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی کیونکہ ان لوگوں نے اپنی تمام زندگیاں خداوند مسیح کی وفات کی حقیقت کو بحیثیت اپنے ایمان کی مرکزی تعلیم کے دنیا کے سامنے تشہیر کرنے میں صرف کر دیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے بعض نے اپنے ایمان سے منکر ہونے کی بجائے موت گوارا کی۔
یہ ان کی خلوص کی ایک محکم شہادت ہے۔
رسولوں کے اعمال اور رسولوں کے خطوط میں رسولوں کی تحریر شدہ تعلیم ہمارے پاس ہے جہاں ہم یہ پاتے ہیں کہ ان لوگوں نے خداوند کے حکم اور پاک روح سے معمور ہو کر منادی کی کہ خداوند یسوع مسیح نہ صرف مصلوب ہوئے بلکہ آپ کی وفات کُل گنہگاران عالم کے لئے ایک کفارہ تھی۔ لہذا یہ کفارہ تواریخ عالم میں اہم ترین واقعہ مانا جاتا ہے۔
اس کا کوئی تحریری یا زبانی ثبوت موجود نہیں کہ ان کے اس دعویٰ کو کہ خداوند یسوع مسیح نے صلیب پر جان دی اور ان کے ہمعصر لوگوں نے کبھی رد کیا تھا۔ جب ایک چشم دیدہ گواہ صحیح داستان بیان کر رہا ہو اور وہ لوگ جو حقائق سے واقف ہیں اُس کے کھُلم کھلا دشمن ہوتے ہوئے بھی اس شہادت کو جھٹلانے کی کوشش نہیں کرتے تو ہمیں اس سے گواہ کی شہادت کی سچائی کا مستحکم ثبوت مل جاتا ہے۔
پُرانے عہد نامہ کے انبیاء کی شہادت بھی موجود ہے رسول بار بار پُرانے عہد نامہ کے انبیاء کا ثبوت پیش کرتے ہیں جن نبوتوں کے مطابق خداوند یسوع مسیح کی وفات ایک عظیم مقصد رکھتی تھی جس کے لئے آپ دنیا میں تشریف لائے وہ یہ ہے کہ آپ ایک مکمل کفارہ ہوں مثال کے طور پر لوقا رسول کے بیان میں ہم پڑھتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح اپنےجے اُٹھنے کے بعد دو شاگردوں پر ظاہر ہوئے اور آپ نے ان سے فرمایا اے نادانوں اور نبیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سست اعتقادو کیا مسیح کو یہ دکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخل ہونا ضرور نہ تھا پھر موسیٰ سے اور سب نبیوں سے شروع کرکے سب نوشتوں میں جتنی باتیں اس کے حق میں لکھی ہوئی ہیں ون ان کو سمجھا دیں۔ (لوقا 24: 25-27)
دوسری آیت بیان کرتی ہے اس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں۔ (اعمال 10:43)
اس چھوٹے سے مضمون میں پُرانے عہد نامہ کے تمام انبیاء کرام کی خداوند مسیح کی وفات کے متعلق پیشین گوئی کی فہرست تیار کرنے کی گنجائش نہیں حضرت موسیٰ حضرت داؤد حضرت یسعیاہ حضرت یرمیاہ حضرت دانی ایل اور حضرت زکریہ ان انبیاء میں سے ہیں جنہوں نے خداوند یسوع کی وفات کے متعلق یا تو صاف پیشن گوئی کی یا بطور تمثیل خبر دی۔ اُنہوں نے نہ صرف خداوند یسوع کی وفات کی ، آپ کی آمد سے صد ہا سال پیشتر خبر دی بلکہ ان کی پیشن گوئی کی تعداد اور ان کی تفصیلات سے شہادت کا ایک ایسا سلسلہ مرتب ہوتا ہے جو قابل اعتبار ہے اسے صرف جان بوجھ کر ایمان نہ لانے سے یا اصلی حقائق سے نا واقف کی بنا پر ہی رد کیا جا سکتا ہے خداوند یسوع مسیح کی صلیب پر وفات کی حقیقت کی شہادت کے لئے اب ہم دوسری تواریخی شہادت کی طرف رُخ کریں گے۔
بت پرست مورخ بھی بائبل مقدس کی شہادت کی تصدیق کرتے ہیں طاسی طوس رومی مورخ جو کہ سن 52 میں پیدا ہوا خداوند یسوع مسیح کی صلیبی وفات کا ذکر کرتا ہے۔
لوسی ین ایک یونانی مورخ جو سن 100 میں پیدا ہوا خداوند یسوع مسیح کی صلیبی وفات کا بحیثیت تواریخی حقیقت اقرار کرتا ہے
سیل سیس بھی مصلوب یسوع کا ذکر کرتا ہے۔ مسیحیوں کو بت پرستوں کی ان شہادتوں کی ضرورت نہیں مگر ہم نے یہ دکھانے کی غرض سے اس کا زکر کیا چونکہ ہم سنجیدہ سوالات کے منصفانہ جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے ہمیں ایک ایسے عقیدے کا زکر کرنا ہوگا جو بہت عام ہے یعنی یہ نظریہ کہ خداوند یسوع مسیح کی بجائے ایک دوسرا شخص مصلوب ہوا اس لئے یہ معنی ہیں کہ خدا تعا لیٰ کسی نبی کی ایسی ندامت اور اذیت گوارا نہیں کرتا ہے۔ چناچہ اس نے یہودیوں رومیوں اور مسیحیوں کو دھوکہ دیا کہ ایک دوسرے آدمی کو خداوند یسوع مسیح کی شکل کا بنا دیا۔ جس کو بعض لوگ یہوداہ کہتے ہیں اور وہ خداوند یسوع مسیح کی جگہ مصلوب ہوا اور خداوند یسوع مسیح چپکے سے بچ نکلے۔ اس کے متعدد جواب دئے جا سکتے ہیں لیکن ہم صرف دو چار ہی کا ذکر کریں گے۔
یہ ایک نا قابل یقین بات ہے کہ تمام رسول ایک جھوٹ کی خاطر دکھ اٹھاتے اور مرنے پر تیار تھے یا یہ کہ خدا تعالیٰ چا ہتا تھا کہ وہ دکھ میں مریں جیسے کہ لاکھوں مسیحی مر گئے بجائے اس کے کہ وہ اپنے اس ایمان کا کہ ابدی زندگی کے لئے خداوند یسوع مسیح کی وفات ہی واحد امید ہے انکار کریں۔
یہ یقین کرنا کہ جس شخص کو مصلوب کیا گیا وہ خداوند یسوع مسیح نہیں تھے غیر ممکن ہے خداوند یسوع مسیح کے وہ سات مشہور کلمات جو صلیب پر آپ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے کسی دوسرے کی زبان سے ادا نہیں ہو سکتے جسے غلطی سے صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا ہو وہ کلمات بالکل اسی پاگیزگی محبت ہمدردی اور فضل کے جذبات سے معمور تھے جو خداوند یسوع مسیح کی زندگی میں نمایاں تھے۔ کیا یہوداہ جیسا دغا باز اس قابل ہوتا کہ محبت کے وہ احساسات اس میں ہوتے جو اس جملہ سے ظاہر ہیں اے باپ ان کو معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں (لوقا 23: 34) تمام تواریخ اس بات کو قلمبند کرتی ہیں کہ مصلوب لوگ اپنی تکلیف و عذاب کی گھڑیوں میں ساری فضا کو لعنتوں اور کفر سے بھر دیتے تھے۔ لیکن خداوند مسیح نے رحمت اور فتح ہی کے الفاظ فرمائے جیسے کہ اس پُر رور نعرہ سے ظاہر ہے کہ تمام ہوا یعنی نجات کا کام پورا ہوا۔
خداوند یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے بیانات میں یہ صاف ظاہر ہے کہ آپ نے اپنے شاگردوں کو اپنی وفات کا یقین دلانے کے لئے اپنے دست و پا میں میخوں کے نشان اور اپنے چھیدے ہوئے پہلو کا زخم دکھایا۔ اگر آپ کی جگہ کوئی اور مصلوب ہوا ہوتا تو آپ کے وہ نشان نہ ہوتے ان نشانوں نے بے اعتقاد اور متذبذب شاگردوں کو آخر کار قائل کر دیا کہ وہ شخص جسکو انہوں نے صلیب پر دیکھا تھا وہی ہے جواب ان کے درمیان زندہ کھڑا ہے اور اپنی صلیبی اذیت ارو موت کے نشانات انہیں دکھا رہا ہے۔
کیا خداوند یسوع مسیح کی اس دنیا میں دوبارہ آمد ہوگی
بائبل مقدس صاف طور سے بیان کرتی ہے کہ بے شک خداوند یسوع مسیح پر زمین پر دوبارہ تشریف لائیں گے نئے عہد نامہ میں تین سو سے زیادہ حوالہ جات ہیں جو خداوند یسوع مسیح کی آمد ثانی کے گواہ ہیں اس لئے یہ بیان بائبل مقدس کا ایک عظیم مضمون ہے جس میں ہر مرد و زن کے لئے ضروری اہمیت پائی جاتی ہے لیکن ہم اس تحریر میں ان اہم ترین حوالجات میں سے چند ہی کا زکر کریں گے۔
خود خداوند یسوع مسیح نے اپنے حق میں وعدہ فرمایا کہ آپ دوبارہ تشریف لائیں گے۔ (یوحنا 14: 3)
آپ کی آمد حقیقی اور واقعی ہوگی بعض لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ کی آمد ایک قسم سے روحانی طریقہ کی ہوگی لیکن بائبل مقدس کی صاف و صریح تعلیم یہ ہے کہ آپ بذات خود جسمانی طور پر تشریف لائیں گے۔ رسولوں کے اعمال 1:11 میں ہم پڑھتے ہیں یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اسی طرح پھر آئے گا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔ آپ آسمان پر کس طرح تشریف لے گئے۔ حقیقی شخص اور دیدنی طریقہ سے اور اسی طریقہ سے آپ لوٹیں گے۔
لوگ آپ کی آمد کے وقت کو نہیں جانتے (متی 24:42)
تاہم خداوند یسوع مسیح نے بذریعہ نشانات پہلے ہی سے خبر دی تاکہ ایماندار پہلے ہی سے اس یوم عظیم کے منتظر رہیں وہ چند نشانات یہ ہیں
قوموں میں انسانی اخلاق کی تنزلی
خداوند یسوع مسیح کی آمد ثانی سے پہلے تمام دنیا میں خوشخبری سنائے جائے گی تاکہ سب قوموں کو اس کا علم ہو۔ (متی 24:14)
قومی جذبے کی بیداری تواریخ عالم میں قوم پرستی کا اس طرح سے عروج پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا جیسے کہ گذشتہ پچاس سالوں میں محکوم قومیں حصول آذادی کی خواہش میں اُٹھ کھڑی ہوئی ہیں ان میں سے زیادہ نمایاں یہودیوں کا اپنے قومی وطن فلسطین میں واپس آنا ہے یہ مقدس لوقا کی انجیل کے 21: 5-23 کے بیان کی ایک واضح تکمیل ہے۔
جھوٹے مسیح بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے ظاہر ہوں گے اس زمانہ کے آخر ہونے کا ایک صاف ترین اشارہ جھوٹے مسیح کے دعوے ہوں گے۔ (لوقا 21:8 متی 24:5 ، 24:23-26 کا مطالعہ کیجیئے۔
موجودہ زمانہ میں مسیح موعود کا دعویٰ کرتے ہوئے بہت لوگ اُٹھے وہ اس بات کا صاف نشان ہیں کہ وہ دھوکہ باز اور جھوٹے مسیح ہیں جن کے متعلق خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بار بار تنبیہ کیا یہ لوگ نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ خداوند یسوع مسیح کے الفاظ کی واضح تکمیل ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ خداوند یسوع مسیح کی آمد ثانی کا وقت قریب آ گیا ہے۔ اگر ہمارے قارئین بائبل مقدس میں متی باب 24 مرقس باب 13 لوقا باب 21 کا بغور مطالعہ کریں تو اس مضمون پر کافی روشنی پڑے گی۔
خداوند یسوع کی آمد اس زمانہ کا آخر ہوگی۔ (متی 24:31)
ایماندار ابدی جلال میں اوپر اُٹھا لئے جائیں گے۔ (1۔ تھسلینیکیوں باب 4 اور کرنتھیوں 15:51-57) یہ وہ وعدہ ہے جو خداوند یسوع مسیح کے الفاظ کو آپ کے شاگردوں پر یوحنا 14:3) میں واضح کرتا ہے۔ "میں پھر آکر تمہیں اپنے ساتھ لے لوں گا تاکہ جہاں میں ہوں تم بھی ہو"