شروع کرتا ہوں خدائے واحد قدوس کے نام سے جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا
یہ بحث کہ آیا مسیحیوں کو کرسمس منانا چاہیے یا نہیں صدیوں سے سرگرم ہے۔
مسلے کی دونوں جانب برابر کے سنجیدہ اور مخلص مسیحی موجود ہیں، جن کے پاس کثیر وجوہات موجود ہیں کہ مسیحی گھروں میں کرسمس کو کیوں منانا چاہیے یا نہیں منانا چاہیے؟
لیکن بائبل کیا فرماتی ہے؟ کیا بائبل واضح سمت فراہم کرتی ہے کہ آیا کرسمس مسیحیوں کی جانب سے منائی جانی والی ایک تعطیل ہے؟
سب سے پہلی بات، آئیے اُن وجوہات پر غور کریں کہ بعض مسیحی کیوں کرسمس کو نہیں مناتے۔
کرسمس کے خلاف ایک دلیل یہ ہے کہ تعطیل کے چوگرد پائی جانے والی روایات کی ابتدا بُت پرستی سے وابستہ ہے۔ اِس موضوع پر معتبر معلومات کی تلاش کرنا مشکل ہے کیونکہ ہماری بہت سے روایات کی ابتدا نہایت غیر واضح ہیں کہ ذرائع اکثر ایک دُوسرے کی تردید کرتے ہیں۔ گھنٹیوں، موم بتیوں، اور راج درختوں، اور موسم سرما کی سجاوٹوں کا ذکر بُتوں کی پرستش کی تاریخ میں بھی ملتاہے، لیکن کسی کے گھر میں اِن چیزوں کا استعمال قطعی طور پر بُت پرستی کی طرف پھرنے کا اشارہ نہیں کرتا۔
اگرچہ بعض روایات کی جڑیں قطعی طور پر بُت پرستانہ ہیں، لیکن بہت سی اور روایات کرسمس- بیت الحم میں دُنیا کے نجات دہندہ کی پیدائش کے حقیقی معنی کے ساتھ منسلک ہیں۔ گھنٹیاں خوشی کی بشارت کا اعلان کرنے کے لئے بجائی جاتی ہیں، موم بتیاں ہماری یاد دہانی کے لئے جلائی جاتی ہے کہ مولا کائنات ربنا یسوع مسیح دُنیا کا نور ہے
(یوحنا پہلا باب 4 تا 9 آیات)،
بیت الحم کے ستارے کی یاد میں کرسمس ٹری کی چوٹی پر ستارہ لگایا جاتاہے، اور ہمیں یاد دلانے کے لئے تحائف کا تبادلہ کیا جاتا ہے کہ مجوسیوں نے مولا کائنات ربنا یسوع مسیح کو تحائف دیئے جو خود بھی انسانیت کے لئے خُدا کا عظیم تحفہ ہے۔
کرسمس، خاص طور پر کرسمس ٹری کے خلاف پیش کی جانے والی ایک اور دلیل یہ ہے کہ بائبل اپنے گھروں میں درختوں کے لانے اور اِنہیں سجانے سے منع کرتی ہے۔
یرمیاہ باب 10 آیات 1 تا 16 کا حوالہ اکثر پیش کیا جاتا ہے،
لیکن یہ حوالہ درختوں کو کاٹنے، بُت بنانے کے لئے لکڑی کو تراشنے، اور پھر پرستش کے لئے بُتوں کے آگے جھُکنے کے مقصد سے بُتوں کو سونے اور چاندی سے سجانے کا ذکر کرتاہے
(یسعیاہ باب 44 آیات 9 تا 18 بھی دیکھیں)۔
یرمیاہ کے حوالے کو سیاق وسباق سے نکال کر کرسمس درختوں کے خلاف ایک جائز دلیل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
کرسمس کو نظر انداز کرنے والے مسیحی اِس حقیقت کی بھی نشاندہی کرتی ہیں کہ بائبل مسیح کی پیدائش کی تاریخ پیش نہیں کرتی، جو کہ یقینی طور پر سچ ہے۔ ہو سکتا ہے 25 دسمبر مولا کائنات ربنا یسوع مسیح کی پیدائش کے قریب نہ ہو، اور دونوں اطراف کے دلائل کثیر التعداد ہیں، بعض کا تعلق اسرائیل کی آب وہوا، موسمِ سرما میں چرواہوں کے اقدام، اور رُومیوں کے مردم شماری کرنے کی تواریخ سے ہے۔ اِن دلائل میں سے کوئی بھی متعدد قیاس آرائیوں کے بغیر نہیں ہے، جو دوبارہ ہمیں اِس حقیقت پر لے آتی ہیں کہ بائبل ہمیں نہیں بتاتی کہ مولا کائنات ربنا یسوع مسیح کی پیدایش کب ہوئی تھی۔ بعض اِس بات کو مثبت ثبوت کے طور پر دیکھتے ہیں کہ خُدا چاہتا ہی نہیں تھا کہ ہم یومِ ولادت منائیں، جبکہ باقی اِس مسلہ پر بائبل کی خاموشی کو خاموش منظوری کے طور پر دیکھتے ہیں۔
کچھ مسیحیوں کا کہنا ہے کہ چونکہ دُنیا کرسمس مناتی ہے-اگرچہ اِسے "تعطیلات" کے طور پر پیش کرنا سیاسی طور پر زیادہ سے زیادہ درُست بنتا جا رہا ہے
مسیحیوں کو اِس سے بچنا چاہیے۔ لیکن یہ وہی دلیل ہے جو جھوٹے مذاہب کے ساتھ ساتھ جو مسیح کا انکار کرتے ہیں، یہوواہ وِٹنسسز جیسی بدعات کی جانب سےجو اُس کی الوہیت کا انکار کرتی ہیں پیش کی جاتی ہے۔ کرسمس کو منانے والے مسیحی اِس تقریب کو ایک موقع سمجھتے ہیں تاکہ غیر اقوام اور جھوٹے مذاہب میں پھنسے ہووْں کے درمیان مسیح کی مُنادی " موسم کے لئے سبب" کے طور پر کر سکیں۔
جیسا کہ ہم دیکھ چُکے ہیں، کہ کرسمس نہ منانے کی کوئی جائز بائبلی وجہ نہیں ہے۔ اِسی طرح اِسے منانے کا کوئی بائبلی فرمان بھی نہیں ہے۔ آخر میں، اِس میں کوئی شک نہیں کہ کرسمس کو منانا یا نہ منانا ایک ذاتی فیصلہ ہے۔ مسیحی کرسمس کے بارے میں جو بھی کرنے کا فیصلہ کریں، اُن کے نظریات لاٹھی کے طور پر استعمال نہیں ہونے چاہیے کہ وہ مخالف نظریات والوں کو کمتر سمجھیں یا اُن کی کردار کشی کریں، اور نہ ہی کوئی نظریہ کرسمس منانے یا نہ منانے پر بشمول تکبر کے عزت کی علامت سمجھا جانا چاہیے۔ جیسا کہ سب باتوں میں،ہم اُس سے حکمت کی طلب کرتے ہیں جو سب مانگنے والوں کو فیاضی کے ساتھ بخشتا ہے (یعقوب پہلا باب آیت 5) اور ایک دوسرے کو مسیحی محبت اور فضل میں قبول کرتے ہیں، کرسمس پر اپنے نظریات کے باوجود بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔