عُنوان:کیا یسوع مسیح جادُوگر تھا؟
تحریر پاسٹر صُفیان بنیامِین یہشوعا منسٹری آف پاکستان۔
یسوع مسیح کے سینکڑوں سال بعد تالمود میں ایک گروہ یہ درس دیتا ہے کہ یسوع مسیح ایک جُھوٹا مِسیاہ تھا اور جادُوگر تھا، جِس نے بنی اسرائیل کو گمراہ کرکے اُنہیں بُت پرستی کی طرف لگایا تھا۔
تقریباً دو ہزار سال تک شاید ہی کوئی یہُودی شخص اس اَفسانے پر سوال اُٹھانے کی ہِمّت کرتا،بلکہ اِسے اندھا دُھن قبُول کرتا۔صحیح معنِوں میں یہ برین واشنگ کا کام اِتنا اچھا کرتا ہے کہ ہر یہُودی یہ سمجھتا ہے کہ یسوع مسیح کے سِوا کِسی بھی بات پر یقین کرنا ٹھیک ہے لیکن یسوع پر نہیں۔مگر حقیقت کُچھ اَور ہے جو اُنہوں نے اسرائیل کو نہیں بتائی؟
ربیوں نے اپنی روایت میں اپنے لئے جو علیحدگی پیدا کی ہے اُس کے ہم سب گواہ ہیں۔لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ایسا ہی 2000 سال پہلے بھی تھا۔
یسوع ہی وہ شخص تھا جِس نے دِیواریں توڑ کر مذہبی ظُلم و سِتم کے خلاف ڈَٹ جانے کی ہِمّت کی جِس کی رِبینکیل روایت نے پابندی عائد کی تھی۔یسوع نے سب کے لئے خُدا سے مُلاقات کا دروازہ کھولا:یہاں تک کہ غیر قوموں کے لئے بھی۔اور آج یسوع کا شُکر ہو کہ پُوری دُنیا میں سے لاکھوں لوگ مُختلف ثقافتوں اور مُمالک سے اسرائیل کے خُدا پر یقِین رکھتے ہیں۔
ربیوں نے یسوع کو جادُوگر قرار دِیا اور یہ اِلزام عاٸِد کِیا کہ یسوع نے اسرائیل میں سے لوگوں کو بُت پرستی پر لگایا۔
تو آئیں تفصیلاً ربیوں کے اِلزام کا جواب دیتے ہیں۔
لُوقا 22:7 اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کُچھ تُم نے دیکھا اور سُنا ہے جا کر یُوحنّا سے بیان کر دو کہ اندھے دیکھتے ہیں۔ لنگڑے چلتے پِھرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے ہیں۔بہرے سُنتے ہیں۔ مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں۔غرِیبوں کو خُوشخبری سُنائی جاتی ہے۔ 23 اور مُبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔
لوگوں کے سامنے یسوع اور اُس کے شاگِردوں نے جو مُعجزے انجام دئے تھے اُن سے یسوع کے عظیم اِختیار کی گواہی مِلتی ہے۔اُس کا قُدرت پر اِختیار،بیماریوں پر اِختیار ،بدرُوحوں پر اِختیار،تخلیق پر اِختیار اور موت پر بھی اِختیار ہے۔لیکن ابھی تک اُس نے اُن ربیوں کو قائلنہیں کِیا تھا جنُہوں نے اِعلان کیا تھا کہ وہ مَرنا قبُول کریں گے لیکِن یسوع نام میں شِفا قبُول نہیں کریں گے۔
اِس کی مِثال” ایُویدہ زارہ 17a“ میں مِل سکتی ہے۔ یہاں دو ربیوں کی گفتگو موجُود ہے،جِس میں ربی ایلئیزر نے ربی اِکیوا کو یسوع کے ایک شاگِرد کے بارے میں بتایا جو لوگوں کو یسوع نام میں شِفا دیتا تھا۔پھر”ایُویدہ زارہ 27b“میں ہمیں ربی اسماعیل کے بھتیجے کے بارے میں بتایا گیا ہے، جِسے سانپ نے کاٹا تھا۔اِسی شاگِرد یعقُوب نے اُس کے لئے دُعا کے لئے پَیش کَش کی لیکن ربی اسماعیل حالانکہ جانتا تھا کہ یسوع کے شاگِرد اُس کے نام سے شِفا بخش سکتے ہیں ،لیکن ربی اسماعیل نے سختی سے اِنکار کر دِیا۔
بے حد افسوس ہےکہ آج بھی صُورتحال کُچھ مُختلف نہیں ہے۔آج ربی یسوع کو ایک جُھوٹے مِسیاہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔مِثال کے طور پر”ربی یُوسف میذارخی“اِس بات سے متفق ہیں کہ یسوع مسیح نے معجزے کیے تھے لیکن اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ اِس بات کا نِشان نہیں ہیں کہ وہ مِسیاہ ہے۔یہ دِلچسپ بات ہے کہ نہ تو جدید ربی یسوع کے معجزات کا اِنکار کرتے ہیں اور نہ ہی قدیم ربی، بلکہ اِس کے بجائے وہ اُس اِختیار کے بارے میں پُوچھ گِچھ کرنے کی کوشش کرتے تھے اور کررہے ہیں جِس کے ذریعے اُس نے اُن معجزوں کو اَنجام دِیا اور اُنہوں اِس لئے اِنکار کیا کہ وہ مِسیاہ ہے۔تالمُود میں بعض ربیوں کے مُطابق طاقت کا منبع اور اتھارٹی جِس کے ذریعے یسوع نے معجزے کیے وہ شیطان تھا۔ربی دنی ایل عسور کا دعویٰ ہے کہ یسوع واقعی ایک جُھوٹا نبی تھا کیونکہ اُس نے صرف جادُوئی طاقتوں کا اِستعمال کرکے کام کیا تھا۔وہ یہ بھی دعویٰ کرتا ہےکہ یسوع خُود مجسمِ شِیطان تھا۔
ربی عسور کے دعوے کی بنیاد ایک کہانی پر مبنی ہیں،اِس کہانی میں یسوع پر اِلزام لگایا گیا ہے کہ یسوع نے مِصر میں جادُو کے فن کو سیکھا تھا۔اِس دعوے میں غلطی یہ ہے کہ اِس میں جیتنے بھی ثبوت تاریخی اِعتبار سے ہیں جِسے کہ سانٹا کلاز کرسمس کے موقع پر تحائف بانٹتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
اِس کی تالمُود سے باہر کوئی ادبی یا تاریخی ثبوت نہیں ہیں، اِس کی ساخت کو اِس حقیقت سے اَور بھی کمزور کیا گیا ہے کہ یہ یسوع کے زمانے کے سیکڑوں سال بعد تالمُود میں لکھا گیا تھا اور یہ یسوع کے معجزات اور عجائبات کی قُدرت سے اسرائیل کی تُوجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔اچانک یہ دعویٰ سامنے آنے کے مترادف ہے کہ واین گوگس کے شاہکاروں کو کسی شیطان کی طاقت نے رنگ لیا تھا جس نے اُسے اپنے قریب کرلیا تھا۔اِس دعوے کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ جِس طرح تالمُود میں یہ یسوع کے ساتھ تعلق لکھے ہیں اِس میں تاریخی اِعتبار سے غلطی ہے ،کیونکہ تالمُود میں ربی یہ کہتے ہیں کہ یسوع مسیح ربی یہوشوعا بن پیرخیہ کا طالب علم تھا۔لیکن یہوشوعا بن پرخیہ یسوع مسیح کے پیدا ہونے سے سیکڑوں سال پہلے مر گیا تھا۔
میں کُچھ نکات کے ساتھ ربیوں کے دعوؤں کا جواب دینا چاہتا ہوں
پہلا نُکتہ،مِسیاہ کے چار معجزات ہیں۔
یہُودیت کے مُطابق ، چار معجزات ہیں جو صرف مِسیاہ ہی انجام دے سکتے ہے:
1۔کوڑھی کو شِفا دینا۔
2۔کِسی پیدائشی اندھے کو شفا بخشنا۔
3۔گُونگی بدرُوح نکالنا۔
4۔مُردوں میں سے چار دن کے مُردہ کو زندہ کرنا۔
میں نے اس کے لئے ”بابلی تلمود نیدارم“کے ساتھ ساتھ”Dead Sea scrolls 4Q521 “میں سے بھی مدد لی ہے جو یسوع کے زمانے سے پہلے لکھا گیا تھا۔قدیم یہُودیوں نے جنُہوں نے یہ نُسخہ لکھا تھا اُنہوں نے اِن چاروں معجزات کو مِسیاہ سے مُنسلک کِیا۔
عہدِ قدیم میں یسعیاہ نبی نے باب 35 میں پَیشنگوئی کی تھی کہ مِسیاہ اندھوں کی آنکھیں،اور بہرے لوگوں کے کان کھولے گا اور وہ گُونگوں کے بولنے کا سبب بنے گا۔
یسعیاہ 4:35 اُن کو جو کچ دِلے ہیں کہو ہِمّت باندھو مت ڈرو۔دیکھو تُمہارا خُدا سزا اور جزا لِئے آتا ہے۔ہاں خُدا ہی آئے گا اور تُم کو بچائے گا۔5 اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گے اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔6 تب لنگڑے ہرن کی مانِند چَوکڑیاں بھریں گے اور گُونگے کی زُبان گائے گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیا پُھوٹ نِکلیں گی۔
اِس پیشنگوئی کی تکمیل یسوع کے زمانے تک کِسی یہُودی کے بارے میں ایک بھی تاریخی دستاویز یا ایک بھی شُواہد موجود نہیں ہے جِس میں کِسی یہُودی نے کِسی کوڑھی کو شِفا دی ہو۔مریم کا کوڑ سے شِفا پانا نبوت لکھنے سے پہلے کا واقع ہے،اور نُعمان یہُودی نہیں تھا۔کیونکہ نبُوت کا تعلق اسرائیل کے ساتھ ہے کیونکہ یہ چار معجزے اسرائیل کے لئے مِسیاہ کا نِشان ہے یعنی مِسیاہ اسرائیل کے کِسی کوڑھی کو کوڑ سے شفا بخشے گا۔اگر یسوع شیطانی جادُو کے ذریعے کوڑھیوں کو شِفا بخشتا تھا،تو ایسا نامُمکن ہے،کیونکہ خُدا کِسی جادُوگر شخص کو ایسا کرنے کی اِجازت نہیں دیتا ہے یہ صرف مِسیاہ کے لئے نِشان تھا۔
دُوسرا نُکتہ یہ ہے کہ یسوع مسیح نے اپنے معجزات اسرائیل کے خُدا کے نام پر کئے تھے۔
یسوع نے شیطانی نام پر شِفا نہیں دی اور کوئی معجزہ نہیں کِیا،اِس کے برعکس اُس نے ابراہام،اِضحاق اور یعقوب کے خُدا کے نام پر شِفا بخشنے کا کام کِیا۔پھر بھی فریسیوں نے اُس پر جادُوگر ہونے کا اِلزام لگایا۔
متّی 24:12 فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بدرُوحوں کے سردار بَعَلزؔبُول کی مدد کے بغَیر بدرُوحوں کو نہیں نِکالتا۔25 اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پُھوٹ پڑتی ہے وہ وِیران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پُھوٹ پڑے گی وہ قائِم نہ رہے گا۔ 26 اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا۔ پِھر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟ 27 اور اگر مَیں بَعَلزؔبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔
آخری نُکتہ یسوع کے معجزات کے بارے میں ہے۔
یسوع کے معجزات۔
کیا یسوع نے شیطان کے نام پر جادُو کرنے یا بُت پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی؟بلکہ اُس نے حیرت انگیز کام کِیا کیونکہ اُس نے لوگوں کو خُدا کے قریب کردیا۔یسوع نے یہُودیوں کے خُدا کے نام پر جو معجزے کئے تھے وہ یہُودیوں بلکہ غیر قوموں میں سے ہزاروں لوگوں کو اپنے بُتوں کو چھوڑنے اور اسرائیل کے خُدا پر یقین کرنے کا سبب بنے۔لہذا یسوع جادُوگر نہیں تھا۔یسوع نے معجزے اِس لئے کٸے کہ وہ مِسیاہ تھا اور آج بھی پُوری دُنیا کے لوگ یہُودی مِسیاہ یسوع کے نام سے ایک مافوق الفطرت طریقے سے شفا بخشنے کا کام کرتے ہیں۔
دینیئل صُیونی کے اِلفاظ ملاحظہ کریں،جو بلغاریہ میں چیف ربی تھا،اور یسوع مِسیاہ پر ایمان لایا:”اگر ربی پُورے دل سے خُدا سے دُعا مانگے اور نئے عہد کو سوچ سمجھ کر پڑھیں،تو مِسیاہ یسوع کے پاس پُہنچےگے۔عقیدت کے ساتھ ، مجھے یقین ہے کہ خُدا ربیوں کی آنکھیں کھول دے گا۔یسوع نے نیکی کے سِوا کُچھ نہیں کِیا،اُس نے اسرائیل کو توبہ کرنے اور خُدا کی بادشاہی کے لئے بُلایا۔اُس نے بہت سارے معجزے اورعجائبات کیے ، جیسا کہ اُس سے پہلے کوئی نبی نہیں کرسکا تھا۔وہ لوگوں کو متحد کرنا چاہتا تھا۔کہ وہ ایک دُوسرے سے اور اپنے دُشمنوں سے بھی مُحبت کریں۔اِس طرح اُس نے اسرائیل اور اقوام عالم کے مابین ایک پُل قائیم کرنے کا منصوبہ بنایا ،اور ایسا کرنے سے یسعیاہ کی پیشنگوئیاں پُوری ہوگی کہ خُداوند ابراہام،اِضحاق اور یعقُوب اور پُوری دُنیا کا بادشاہ ہوں گا“۔
پاکستان میں رہنے والا وہ طبقہ جو یسوع کے بارے میں اپنے دِل میں شکُوک رکھتا ہے اور اور اندر ہی اندر سے اُن یہُودی ربیوں کو فالو کرتا ہے ،میں اُن کو مشورہ دُوں گا کہ اپنی رائے تبدیل کریں اور یسوع مِسیاہ کو قبُول کریں اور اُس کے ساتھ پُورے دل پُوری جان اور اپنی پُوری طاقت سے مُحبت کریں کیونکہ وہ آپ کا حقیقی نجات دہندہ ہے۔ربیوں نے آپ کو گمراہ کُن تعلیم دی اور آپ نے اُن ربیوں کو بالکُل نہیں پڑھا جو آنے والے مِسیاہ کو یہُواہ مانتے ہیں اور اُس کے مرنے اور دفن ہونے کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں۔