زیادہ تر لوگوں کی حنُوک کی کتاب کو پڑھنے کی بُنیادی وجہ نیفیلم کے بارے میں علم جاننا ہے۔میرے خیال میں ایمانداروں کی حنُوک کتاب کا مُطالعہ کرنے کی بُنیادی وجہ نبوت سیکھنا ہونا چاہئے۔ اس میں مسیح کے بارے میں بُہت سی پیشین گوئیوں کے علاوہ ہمارے وقت کے لیے بُہت کُچھ اہم ہے۔
یہُودی روایت میں ایلیاہ کو تمام انبیاء سے عظیم تر کہا جاتا ہے۔اُس نے نبوت میں دلچسپی رکھنے والوں کو تعلیم دینے کے لیے انبیاء کا مُکتب بنایا۔2 سلاطین 2 ۔میں ہم دیکھتے ہیں کہ اُس کے شاگردوں کو "انبیاء کے بیٹے" کہا جاتا تھا۔
تلمود اِس روایت کو بیان کرتی ہے کہ ایلیاہ نے نبیوں کے بیٹوں کو پیشن گوئیوں کی صحیح تشریح کرنے کا طریقہ سِکھانے کے لیے پہلا "انبیاء کا درس گاہ" تشکیل دیا۔ایلیاہ کی بُنیادی تعلیمات میں سے ایک یہ تھی کہ وقت کے تین الگ الگ ادوار ہوں گے: پہلا، افراتفری کا دور؛دُوسرا، تورات کا زمانہ، اور تیسرا، "مسیح کے دِن"۔"ایلیاہ کے مکتب نے دُنیا کو چھے ہزار سال تک قائم رہنے کی تعلیم دی۔ پہلے دو ہزار سالوں میں افراتفری تھی۔دو ہزار سال میں تورات پھلی پھولی۔اور اگلے دو ہزار سال مسیح کے دِن ہیں۔تلمُود، الف96- ب97۔
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ تلمُود کی تعلیم یہ ہے کہ ہر عُمر بالکُل 2,000 سال تک رہے گی یہ تعلیم غلط تھی۔ افراتفری کے سال تخلیق (3924 قبل مسیح) سے مصر سے خُروج (1476 قبل مسیح) تک تھے،کُل 2448 سال۔ تورات کے سال مصر کے خروج سے لے کر مسیح کی وفات تک (32 عیسوی) یا کُل 1509 سال تھے۔پہلی دو عُمریں کُل 3,957 سال تھیں۔اگر مسیح کے ایام ٹھیک 2,000 سال ہونے چاہیں تو وہ 2032 عیسوی سے پہلے ختم ہو جائیں گے۔ چُونکہ سال پہلے دو ادوار میں ختم ہوتے ہیں اس لیے میرا نہیں خیال کہ ہر دور کے سال ایلیاہ نے سِکھائے تھے۔مُجھے شُبہ ہے کہ ایلیاہ نے صرف تین دوروں کا تصورسِکھایا ہے۔
کئی قدیم کلیسیا کے بزرگوں نے خُدا کا سات ہزار سالہ منصوبہ سِکھایا۔ اُنہوں نے یہ نِتیجہ اخذ کِیا کہ یہ تخلیق سے لے کر مسیاہ کی موت تک تقریباً 4000 سال کا عرصہ ہے اور یہ کہ 2000 سالہ کلیسیائی دور ہوگا جِس کے بعد 1000 سالہ بادشاہت ہوگی۔آپ اُن کی رائے اور تبصرے یہاں سے پڑھ سکتے ہیں:
Epistle of Barnabas 15:7-9; Irenaeus’ Against Heresies
5.28; Hippolytus’
Commentary on Daniel 2.4; and Commodianus’ Against the Gods of the Heathens 35, 80.
1975 عیسوی تا-2075
ایلیاہ نے شاید 7000 سالوں کے بارے میں حنُوک کی کِتاب میں سے معلومات لی تھیں۔جو ہمیں وہی معلومات فراہم کرتا ہے،جو ابواب 91-93 میں دس ہفتوں کی نبوت ہے۔ یہ ہمیں معلومات فراہم کرتا ہے کہ 7000 سال کی تاریخ ہوگی،اِس کے بعد ابدیت آئے گی۔یہ مُدتوں کو صدیوں یا ہزار سال میں نہیں بلکہ 700 سال کے وقفوں میں تقسیم کرتا ہے۔اِس پیشین گوئی کے مُطابق، دُوسری آمد نویں ہفتے میں ہوگی،جو کہ 1675-2375 عیسوی تک ہے۔یہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ عظیم سفید آسمانی تخت کی عدالت دسویں ہفتے کے آخری دِن (100 سال) میں ہوتا ہے، جو کہ 2375-3075 عیسوی ہوگا۔یہ جانتے ہوئے کہ یہ دُوسری آمد کے ٹھیک ایک ہزار سال بعد ہے، ہم ونڈو کو کم کر کے سو سال کر سکتے ہیں۔دُوسری آمد 1975 عیسوی تا-2075 عیسوی کے درمیان ہوتی ہے، جو کہ 700 سالہ ونڈو میں بالکُل فٹ بیٹھتی ہے۔
چرواہے - 1948 عیسوی-؟
دُوسری آخری پیشن گوئی جِس پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے وہ ہے ستر چرواہوں کے بارے میں پیشن گوئی۔باب 90 میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ 23 حُکمران (وزیر اعظم) کُل 58 مرتبہ (شرائط) پر حُکومت کریں گے۔مثلاً 2012 تک، بنجمن نیتن یاہو اسرائیل کے وزیر اعظم تھے۔اِس سے ہمارے پاس مزید دس انفرادی اسرائیلی وزرائے اعظم رہ جاتے ہیں جنہیں کُل سینتیس ٹرمز یا مزید چھبیس حُکومتوں پر حُکومت کرنی ہوگی۔مُکمل تفصیلات کے لیے۔حنُوک کی کِتاب ابواب 89-90 دیکھیں۔
یہُشوعا ہامشیاخ کی پیدائش۔
یہُشوعا کی پیدائش ایک مُکمل طور پر پُوری ہونے والی پیشن گوئی باب 10 میں دی گئی ہے۔حنُوک سے سترویں نسل میں گناہ کا کفارہ دِیا جائے گا۔لوقا 3:23-38 ریکارڈ کرتا ہے کہ یہُشوعا حنُوک سے سترویں نسل کا تھا۔جِس کی وجہ سے ہم معافی اور ابدی زندگی پاتے ہیں۔
خُدا کے بیٹے (پیدائش باب 6)
بُہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ "پیدائش 6 میں خدا کے بیٹے کون ہیں؟"
پَیدائش 1:6 جب رُویِ زمِین پر آدمی بُہت بڑھنے لگے اور اُن کے بیٹیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 2 تو خُدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹِیوں کو دیکھا کہ وہ خُوب صُورت ہیں اور جِن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لِیا۔ 3 تب خُداوند نے کہا کہ میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مُزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ بھی تو بشر ہے تَو بھی اُس کی عُمر ایک سَو بِیس برس کی ہو گی۔ 4 اُن دِنوں میں زمِین پر جبّار تھے اور بعد میں جب خُدا کے بیٹے اِنسان کی بیٹِیوں کے پاس گئے تو اُن کے لِئے اُن سے اَولاد ہُوئی۔ یہی قدِیم زمانہ کے سُورما ہیں جو بڑے نامور ہُوئے ہیں۔
اِس کلام کی وضاحت کے لیے تین نظریات تجویز کیے گئے ہیں۔سب سے پہلا نظریہ، بیٹے اِس دِن کے ظالم حُکمران ہیں اور بیٹیاں وہی ہیں جِسے اُنہوں نے چُنا ہے۔دُوسرا نظریہ، بیٹے سیت کے ہیں جو کہ ایمان داروں کی نسل سے ہیں اور عورتیں قائن کے نسب کی دُنیاوی عورتیں تھیں۔
تِیسرا نظریہ، بیٹے فرشتے تھے اور بیٹیاں اِنسانی عورتیں تھیں۔
اِس باب میں ہم ہر نظریہ کے امکانات کو دیکھیں گے۔
ظالم حُکمران۔
یہ نظریہ کہ خُدا پرست حُکمران ظالموں میں بدل جاتے ہیں اُن لوگوں نے تجویز کیا تھا جنہوں نے اِن کی معلومات صرف قدیم کِتاب یاشر سے لی تھیں۔یاشر نے کبھی ذِکر نہیں کِیا کہ خدا کے یہ بیٹے کون تھے،لیکن لِکھا کُچھ یُوں ہےکہ۔
اور اُن کے قاضی اور حاکم اِنسان کی بیٹیوں کے پاس گئے اور اُن کی بیویوں کو اُن کے شوہروں سے زبردستی اپنی پسند کے مُطابق چِھین لیا اور اُن دِنوں میں اِنسان کے بیٹوں نے زمین کے مویشیوں سے میدان کے درندوں، اور ہوا کے پرندوں سے، اور ایک نُوع کے جانوروں کو دُوسری نسل کے ساتھ ملانے کی تعلیم دی۔یاشر 18:4۔
یہ پیدائش 1:6-4 کے ساتھ تقریباً مُماثل ہے، لیکن غور کریں کہ اُن کو اِس کہانی میں ظالم حُکمرانوں کے سِوا کُچھ نہیں کہا گیا۔
سیت اور قائن۔
دُوسرا نظریہ آج کل سب سے زیادہ مقبول ہے۔ قائنی سب سے پہلے تھے وہ کرپٹ اور جنگجو بن جاتے ہیں۔ سیت کی نسل قائنیوں کی تشکیل کے بعد بُہت دیر تک خُدا کے ساتھ قائم رہی، لیکن آخرکار اُنہوں نے خُود کو بھی بگاڑ لیا۔
یہُودی مُورخ یوسیفس نے قائنیوں کے زوال کا ذِکر کِیا جو کہ جنگ کے ماہر بن گئے تھے۔
بلکہ آدم کے زندہ رہتے ہوئے بھی ایسا ہوا کہ قائن کی نسل بُہت زیادہ شریر ہو گئی، ہر ایک یکے بعد دیگر مر رہا تھا،وہ پہلے سے زیادہ بدکار اور جنگ میں ناقابل برداشت تھے۔یوسیفس کی دُوسری کتاب 2:1۔
یوسیفس نے سیتیوں کے زوال کا بھی ذِکر کِیا۔
اب سیت کی نسل سات پُشتوں تک خُدا کو کائنات کا خُدا مانتی رہی، اور نیکی کا پُورا خیال رکھتی رہی۔لیکن وقت گُزرنے کے ساتھ وہ بھٹک گئے، اور اپنے آباؤ اجداد کے طریقوں کو چھوڑ دِیا۔اور نہ تو وہ نذریں خُدا کو دیتے تھے جو اُن کے لیے مقرر کی گئیں اور نہ ہی اُنہیں اِنسانوں کے ساتھ انصاف کرنے کی کوئی فِکر تھی۔لیکن پہلے اُنہوں نے نیکی کے لیے کِسی حد تک جوش کا مُظاہرہ کِیا تھا، اب اُنہوں نے اپنے اعمال سے دوہرے درجے کی بدی ظاہر کی،جِس سے اُنہوں نے خُدا کو اپنا دُشمن بنا لیا۔یوسیفس کی دُوسری کِتاب 3:1۔
چند مسائل۔
اِس بات کا امکان نہیں ہے کہ ایک خُدا پرست پرامن گروہ اچانک برائی کا رُخ اِختیار کر لے اور ماہر جنگجوؤں پر فتح حاصل کر سکتا ہے، جب تک کہ آپ متن کو پلٹ کر یہ نہ کہیں کہ ماہر جنگوجوں (قائنیوں)پر قبضہ کر لیا اور سیتیوں نے اُن کی بیٹیوں کو چُرایا۔لیکن متن یہ نہیں کہتا کہ آدمیوں کے بیٹوں نے خُدا کی بیٹیوں کو لے لیا۔اور خُدا پرست عورتوں کو صرف بے دین مرد ہی کیوں لے رہے ہیں؟ کِسی بے دین عورت نے دیندار مرد سے شادی کر کے دیو کیوں پیدا نہیں کِیا؟
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اِن میل ملاپ سے پیدا ہونے والے بچے جنات تھے، لیکن اِن کی انبریڈنگ جینیاتی بے ضابطگیوں کا سبب بنتی ہے، لیکن اپنے قبیلے سے باہر شادی کرنے سے ایسا نہیں ہوتا۔
فرشتے اور اِنسان۔
تیسرا نظریہ صدیوں سے معیاری تشریح رہا ہے۔تقریباً 300 عیسوی تک تمام قدیم ربی اور تمام قدیم کلیسیائی بزرگوں نے سِکھایا کہ خُدا کے بیٹے فرشتے تھے اور بیٹیاں اِنسانی عورتیں تھیں۔200 عیسوی کے بعد، ایک تحریک شُروع ہوئی جِس میں یہ اِنکار کِیا گیا کہ بیٹے فرشتے ہیں بلکہ سیتی ہیں۔سیتیوں اور قائنیوں کی تاریخ درج کرنے کے علاوہ، یوسیفس نے خُدا کے بیٹوں کی تاریخ بھی درج کی۔ پیدائش 6 باب دیکھیں۔
کیونکہ خُدا کے بُہت سے فرشتے عورتوں کے ہمراہ ہوگئے تھے ( شادیاں کی)، اور اُن کے بیٹے پیدا ہوئے، اُن کی اپنی طاقت پر اعتماد کی بنا پر وہ بےانصاف ثابت ہوئے، اور ہر اچھی چیز سے نفرت کرنے والے۔کیونکہ روایت یہ ہے کہ اُن لوگوں نے وہ کام کِیا جو اُن لوگوں کے افعال سے مشابہت رکھتے تھے جنہیں یُونانی جنات یا Titans کہتے ہیں۔Josephus Ant.1.3.1
بعد میں یوسیفس نے حبرون کے ارد گرد بائبل کے اموریتی جنات کا ذکر کیا۔
اتنے بڑے چہرے اور دُوسرے مردوں سے بالکُل مُختلف، کہ وہ دیکھنے میں حیران اور سننے کے لیے خوفناک تھے۔ اُن آدمیوں کی ہڈیاں آج بھی دکھائی دیتی ہیں۔Josephus Ant. 5.2.3
قدیم کلیسیا کے بزرگ جو خُدا کے بیٹوں سے مُراد فرشتے لیتے ہیں اور اُن کے بارے میں تعلیم دیتے تھے:
ایتھینوگوریئس، کلیمنٹ آف اسکندریہ، ٹائٹین، آئرینیئس، ترتولین، فلپی کے مائیٹس، فلکس، میلان کا امبروز اور اوریجن۔
اگر ہم نئے عہد نامے کو غور سے دیکھیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہُوداہ حنُوک کی کِتاب سے حوالہ دیتا ہے۔یہُوداہ 6:1۔ جو خُدا کے دو سو بیٹوں کے نزول کی تقریباً مُکمل کہانی پیش کرتا ہے۔غور کریں کہ یہُوداہ بیان کرتا ہے کہ خُدا نے سدُوم اور عُمورہ کو تباہ کِیا کیونکہ اُنہوں نے فرشتوں جیسا ہی گناہ کِیا تھا، جو ”عجیب جِسم“ کی پیروی کرتے تھے۔
یہُوداہ 6:1 اور جِن فرِشتوں نے اپنی حُکُومت کو قائِم نہ رکھّا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دِیا اُن کو اُس نے دائِمی قَید میں تارِیکی کے اَندر روزِ عظِیم کی عدالت تک رکھّا ہے۔ 7 اِسی طرح سدُوؔم اور عمُورہ اور اُن کے آس پاس کے شہر جو اُن کی طرح حرام کاری میں پڑ گئے اور غَیر جِسم کی طرف راغِب ہُوئے ہمیشہ کی آگ کی سزا میں گرِفتار ہو کر جایِ عِبرت ٹھہرے ہیں۔
(نوٹ آیت نمبر 7) یہاں یہُوداہ بتاتا ہے کہ سدُوؔم اور عمُورہ کے لوگ اُن کی (یعنی فرشتوں) کی طرح حرام کاری میں پڑ گئے اور غَیر جِسم کی طرف راغِب ہُوئے ہمیشہ کی آگ کی سزا میں گرِفتار ہو کر جایِ عِبرت ٹھہرے ہیں۔
یہُوداہ کے مُطابق خُدا کے وہ بیٹے جو اجنبی جِسم کی طرف راغب ہوتے ہیں تاریکی میں جکڑے ہوئے ہیں۔ پطرس رسُول کا کہنا ہے کہ وہ جہنم میں قید ہیں۔یُونانی میں، جہنم کے لیے لفظ تارتاروس Tartarus, ہے، جِسے مُکاشفہ میں اتھاہ گڑھا بھی کہا گیا ہے۔پطرس رسُول کہتا ہے کہ یہ واقع طوفان سے پہلے ہوا تھا۔
۲-پطرؔس 4:2 کیونکہ جب خُدا نے گُناہ کرنے والے فرِشتوں کو نہ چھوڑا بلکہ جہنّم میں بھیج کر تارِیک غاروں میں ڈال دِیا تاکہ عدالت کے دِن تک حِراست میں رہیں۔ 5 اور نہ پہلی دُنیا کو چھوڑا بلکہ بے دِین دُنیا پر طُوفان بھیج کر راست بازی کے مُنادی کرنے والے نُوح کو مع اَور سات آدمِیوں کے بچا لِیا۔ 6 اور سدُوؔم اور عمُورہ کے شہروں کو خاکِ سِیاہ کر دِیا اور اُنہیں ہلاکت کی سزا دی اور آیندہ زمانہ کے بے دِینوں کے لِئے جایِ عِبرت بنا دِیا۔
ایوب 6:1 میں فرشتوں کو "خدا کے بیٹے" اور "ستاروں" کے طور پر پیش کِیا گیا ہے۔دیکھیں ایوب1:2۔اور 7:38۔استثنا 19:4۔یسعیاہ 13:14۔مُکاشفہ4:12۔اور 9:12۔ پیدائش 17:22۔
نتیجہ۔
قدیم ربیوں اور قدیم کلیسیا کے بزرگوں کی مُستقل تعلیم ہمیشہ سے یہ تھی کہ خُدا کے بیٹے فرشتے تھے۔جینیاتی مسائل انبریڈنگ سے آتے ہیں نہ کہ اوٹبیڈنگ سے۔ایک امن پسند گروہ اچانک اپنے ہتھیار نہیں بناتا اور تجربہ کار جنگجوؤں کے گروپ کو اپنے قبضے میں نہیں لیتا۔جب ہم اِن حقائق کو لیتے ہیں اور ان میں یہ حقیقت شامل کرتے ہیں کہ حنُوک کی صحیح پیشینگوئی ہماری زندگی میں پُوری ہوئی ہے، تو نتیجہ یہ نِکلنا چاہیے کہ۔خُدا کے بیٹے آسمان سے آئے ہوئے فرشتے تھے۔
نیفیلم کی تاریخ۔
یہ فرض کرتے ہوئے کہ پیدائش 6 میں خُدا کے بیٹے فرشتے تھے، ہم بائبل، یوسیفس، یاشر، حنُوک، یوبلی اور دیگر بحیرہ مُردار کے طوماروں سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور نیفیلم کی تاریخ کی مُکمل تصویر پینٹ کر سکتے ہیں۔
پَیدائش 1:6 جب رُویِ زمِین پر آدمی بُہت بڑھنے لگے اور اُن کے بیٹیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 2 تو خُدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹِیوں کو دیکھا کہ وہ خُوب صُورت ہیں اور جِن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لِیا۔ 3 تب خُداوند نے کہا کہ میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مُزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ بھی تو بشر ہے تَو بھی اُس کی عُمر ایک سَو بِیس برس کی ہو گی۔ 4 اُن دِنوں میں زمِین پر جبّار تھے اور بعد میں جب خُدا کے بیٹے اِنسان کی بیٹِیوں کے پاس گئے تو اُن کے لِئے اُن سے اَولاد ہُوئی۔ یہی قدِیم زمانہ کے سُورما ہیں جو بڑے نامور ہُوئے ہیں۔5 اور خُداوند نے دیکھا کہ زمِین پر اِنسان کی بدی بُہت بڑھ گئی اور اُس کے دِل کے تصوُّر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔
حنُوک کی کِتاب دو سو فرشتوں کا تفصیلی بیان دیتی ہے جنہوں نے آسمان سے آکر تمام بشر کو بگاڑ دِیا۔
جینیاتی طور پر جانوروں اور بنی نُوع اِنسان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوئی۔ہم نے دیکھا کہ اُن فرشتوں نے اِنسانی عورتوں سے شادی کی۔اُن کے بچے، آدھے فرشتہ اور آدھے اِنسان جو کہ نیفیلم کے نام سے مشہور ہوئے۔یہ خُدا کے نزدیک ایک مُکروہ فعل تھا۔یہُوداہ 6-7 بیان کرتا ہے کہ سدُوم وعُمورہ میں لوگ فرشتوں کے ساتھ وہی گُناہ کرنا چاہتے تھے جو طوفانِ نُوح سے پہلے فرشتوں نے اِنسانی عورتوں سے کِیا تھا۔
پَیدائش 1:19 اور وہ دونوں فرِشتے شام کو سدُوؔم میں آئے اور لُوط سدُوؔم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لُوط اُن کو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لِئے اُٹھا اور زمِین تک جُھکا۔ 2 اور کہا اَے میرے خُداوندو اپنے خادِم کے گھر تشرِیف لے چلئے اور رات بھر آرام کِیجئے اور اپنے پاؤں دھوئِیے اور صُبح اُٹھ کر اپنی راہ لِیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لیں گے۔3 لیکن جب وہ بُہت بجِد ہُؤا تو وہ اُس کے ساتھ چل کر اُس کے گھر میں آئے اور اُس نے اُن کے لِئے ضِیافت تیّار کی اور بے خمیِری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے لِئے لیٹیں سدُوؔم شہر کے مَردوں نے جوان سے لے کر بُڈّھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لِیا۔ 5 اور اُنہوں نے لُوط کو پُکار کر اُس سے کہا کہ وہ مَرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُن کو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صُحبت کریں۔
اِس کے بعد یہُوداہ حنُوک9:1۔ میں سے پیشینگوئی کا اقتباس دیتا ہے۔2 پطرس 4:2۔ بیان کرتا ہے کہ یہ فرشتے تارتاروس (جہنم ) نامی جگہ میں بندھے ہوئے ہیں۔حنُوک7:22-13۔کے مُطابق، یہ اُن فرشتوں،اور اُن کی بیویوں اور اُن کے بیٹوں کو عدالت تک رکھنے کے لیے خاص جگہ ہے۔
یاشر 18:4۔اور اُن کے قاضی اور حاکم اِنسان کی بیٹیوں کے پاس گئے اور اُن کی بیویوں کو اُن کے شوہروں سے زبردستی اپنی پسند کے مُطابق چِھین لیا اور اُن دِنوں میں اِنسان کے بیٹوں نے زمین کے مویشیوں سے میدان کے درندوں، اور ہوا کے پرندوں سے، اور ایک نُوع کے جانوروں کو دُوسری نسل کے ساتھ ملانے کی تعلیم دی۔
اِن تین چیزوں کی وجہ سے زمین پر طوفان آیا، یعنی زنا کی وجہ سے جِس میں نگہبانوں نے اپنے قوانین کے خلاف اِنسانوں کی بیٹیوں کے پیچھے بدکاری کی، اور اپنے لیے اُن تمام کو بیویاں بنا لیا جِن کو اُنہوں نے چُنا تھا:اور اُنہوں نے ناپاکی کا آغاز کِیا۔اور اُن کے بیٹے نیفیلم پیدا ہوئے اور وہ سب ایک دُوسرے سے مُختلف تھے اور ایک دُوسرے کو کھا گئے اور جنات نے نافیل کو مار ڈالا، اور نافیل نے ایلجو کو، ایلجو نے اِنسانوں کو،اور ایک دُوسرے کو… اور اِس کے بعد اُنہوں نے درندوں اور پرندوں کے ساتھ گُناہ کِیا… یوبلی 18:7-25۔اِس کے ساتھ دیکھیں یوسفیس کتاب3:1۔
یوبلی1:10-12۔ یوبلی کی کِتاب ہمیں مطلع کرتی ہے کہ طوفان کے بعد بُری رُوحوں نے نُوح کی اُولاد میں سے بُہت سے لوگوں کو متاثر کرنا شُروع کِیا۔نُوح نے خُدا سے دعا کی کہ وہ تمام شیاطینی رُوحوں کو آدمیوں سے دُور کر دے۔خُدا نے بدرُوحوں کا دس حصوں میں سے نو کو باندھا، صرف دسواں میں سے ایک حصہ انسان کو آزمانے اور اذیت دینے کے لیے چھوڑا۔ مکاشفہ 9 بتاتا ہے کہ دیگر نو حصہ بڑی مصیبت کے دُوران چھوڑ دِیا جائے گا۔اگر فرشتے بندھے ہوئے ہیں، اور نیفیلم بے جِسم رُوحیں ہیں، تو سیلاب کے بعد جنات کہاں سے آئے؟
تیسری بغاوت؟،ابھی کہانی جاری ہے:
پیدائش کی کِتاب ہمیں بتاتی ہے کہ سیلاب کے بعد نُوح نے زمینی سیارے کو اپنے تین بیٹوں میں تقسیم کر دِیا۔ جو حام کو دِیا گیا اِس کو ہم آج کل افریقہ کہتے ہیں۔شیم، مشرق وسطیٰ میں۔
اور حام کے بیٹے کنعان نے اپنا علاقہ چھوڑ دِیا اور بحیرہ روم کے ساتھ شُمال کی طرف قدم بڑھایا۔کنعان نے اپنے پہلے شہر سیڈون کو تلاش کرنے کے لیے اتنا خرچ کیوں کِیا، ایک ایسے علاقے میں جِسے وہ جانتا تھا کہ اُس کا علاقہ نہیں ہے، پھر جلدی سے دُوسرا شہر (صور) بسایا؟نقشہ سے صحیح سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دو مقامات سب سے قریب ہیں جو وہ کوہ ہرمون کی مہم پر چڑھنے کے لیے حاصل کر سکتا تھا۔وہ سیلاب سے پہلے کے جنات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا۔اور کنعان بڑا ہوا اور اُس کے باپ نے اُسے لکھنا سِکھایا،اور وہ اپنے لیے ایک جگہ ڈھونڈنے نِکلا جہاں وہ اپنے لیے ایک شہر بنا لے۔اور اُسے ایک تحریر ملی جو پچھلی نسلوں نے چٹان پر تراشی ہوئی تھی، اور اُس نے جو کُچھ اُس پر تھا پڑھا، اور اُس نے اُسے نقل کِیا اور اُس کی وجہ سے گُناہ کِیا۔کیونکہ اُس میں نگہبانوں کی تعلیم تھی جِس کے مُطابق وہ آسمان کی تمام نِشانیوں میں سُورج اور چاند اور ستاروں کے شُگون کا مشاہدہ کرتے تھے۔اور اُس نے اُسے لِکھا اور اُس کے بارے میں نُوح سے کُچھ نہیں کہا،کیونکہ وہ نُوح سے اِس بارے میں بات کرنے سے ڈرتا تھا کہ کہیں وہ اِس کی وجہ سے اُس پر ناراض نہ ہو جائے۔یوبلی1:8-5۔
کنعان نے اِسی قِسم کی جینیاتی چھیڑ چھاڑ کا اِستعمال کرتے ہوئے جنگجو جنات کی ایک نسل بنانے کی کوشش کی جو سیلاب سے پہلے کی گئی تھی۔یہ بتاتا ہے کہ جنات کیسے بنے۔
دُوسرا سموئیل20:21۔ جنات کو بیان کرتا ہے جن کے ہر ہاتھ پر چھ انگلیاں اور ہر پاؤں پر چھ انگلیاں ہیں۔موسیٰ نے بنی اسرائیل کی بسن کے بادشاہ عوج کے ساتھ جنگ میں قیادت کی، جو ایک حقیقی دیو ہونے کے ناطے کم از کم بارہ فٹ لمبا تھا استثنا 11:3۔بسن کو قدیم زمانے میں جنات کی سرزمین کہا جاتا تھا۔عوج نے اصل میں ہرمون کے پہاڑ سے حُکومت کی۔یشوع 4:12-5۔
جہاں فرشتے اُترتے تھے۔یہاں تک کہ داود بادشاہ کے زمانے تک، جولیت باقی رہا۔1 سموئیل4:17۔۔وہ ایک فلستی تھا اور صرف نو فٹ، نو انچ لمبا تھا۔جنات کی ایک اور نسل اناکیم تھی۔گنتی21:13-33۔
اموریوں میں سے کُچھ دیودار کے درخت کی طرح لمبے تھے۔عاموس9:2۔شاید یہاں اناک کے بیٹوں کا ذِکر ہے۔عہد نامہ قدیم میں پائی جانے والی دیگر دیو قامت نسلوں میں ایمیم۔استثنا9:2-11۔اور زمزُمِیم (استثنا20:2-21۔عناکم، ایمیم،اور زمزُمِیم سب یکساں لمبے تھے۔ہنوم کی وادی کو قدیم زمانہ میں جنات کی وادی کہا جاتا تھا۔یشوع8:15۔یشوع16:18۔یشوع نے تمام اناکیم کو تباہ کر دِیا سوائے ایک دیو کے جو کہ غزہ کی طرف فرار ہو گیا تھا۔یشوع21:11-22۔جو بعد میں جولیت کا گھر تھا۔داود کے آدمیوں نے جولیت کے بھائی اور دیو کے ایک دوسرے بیٹے کو مار ڈالا۔2 سموئیل20:21-21۔چار سو سال کے عرصے میں اِس دیو کی افزائش ہوئی، یوں جولیت اور اُس کے بھائی تیرہ فٹ کے بجائے صرف نو فٹ لمبے تھے۔جنات(نیفیلم) کے لیے پیدائش 6 میں لفظ نیفیلم صرف ایک دُوسری جگہ پر آتا ہے:گنتی33:13۔سیلاب کے بعد کے وہی جنات جنہیں گنتی میں نیفیلم کہا جاتا ہے، استثنا11:2۔اور پیدائش14:5۔میں ریفائیم کہا گیا ہے۔یہ حوالہ جات ظاہر کرتے ہیں کہ سیلاب کے بعد جنات ایک خاص قسم کے نیفلیم تھے جِسے ریفائیم کہتے ہیں۔اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کِسی اور فرشتے کی بغاوتی نسل نہیں تھی، بلکہ اِنسان کی طرف سے اُسی طرح کی جینیاتی چھیڑ چھاڑ تھی جِس طرح فرشتوں نے سیلاب سے پہلے کی دُنیا میں کی تھی۔
نتیجہ۔
بحیرہ مُردار کے طومار کے مُطابق، آسمان سے آئے ہوئے فرشتوں نے پہلے نیفیلم پیدا کئے،جِس سے جینیاتی چھیڑ چھاڑ کی راہ نکلی۔سیلاب کے بعد کے جنات اِسی پری فلڈ عمل سے پیدا ہوئے۔جنات میں سے آخری کو بنی اسرائیل نے تباہ کیا۔
جنات یا نیفیلم کی کتاب۔
حنوک کی پُوری کتاب ایتھوپیک چرچ کے پاس محفوظ ہے اور اِسی کِتاب کے ٹکڑے عبرانی اور آرامی زُبانوں میں بحیرہ مُردار کے طوماروں میں موجُود ہیں۔جِس کو جنات یا نیفیلم کی کتاب کہا جاتا ہے اس کے ٹکڑے بھی موجُود ہیں۔یہ بحیرہ مُردار کے طومار کے ٹکڑے حنُوک کی کہانی کا پہلے سے نامعلوم باب ثابت ہو سکتے ہیں۔اگرچہ بُہت بُری طرح سے بکھرے ہوئے ہیں، وہ آسمان سے آئے ہوئے فرشتوں کے طرز عمل کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔
نمبروں اور حروف کی ترتیب۔
پہلا نمبر وہ غار ہے جس میں طومار پایا گیا تھا۔"Q" کا مطلب ہے کہ یہ قُمران سائٹ پر پایا گیا تھا، اور اگلا نمبر ٹکڑا یا اسکرول نمبر ہے۔
بحیرہ مُردار کے ٹکڑوں کے مُرتب کئے ہوئے یعنی 1Q23؛ 2Q26 4Q530، 531، 532;اور 6Q8، ہم جنات کی اصل کِتاب کا حصہ لے کر آئے ہیں۔یہ اب بھی بُری طرح بِکھرا ہوا ہے،اِس لیے کچھ تفصیلات کے بارے میں یہ ایک تعلیم یافتہ اندازہ ہے۔
جنات کی کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔
پہلے سیکشن کا خلاصہ اس کام کے پہلے حصے میں بتایا گیا ہے کہ آسمان سے آئے ہوئے فرشتے کیسے نازل ہوئے۔
آسمان اور کیڑوں سے لے کر ممالیہ جانوروں، پرندوں اور یہاں تک کہ بنی نوع انسان تک تمام قسم کی مخلوقات کا مطالعہ کیا۔انہوں نے ہر ایک قسم کے جانور یا پرندے میں سے دو سو کو لیا اور انہیں ایک اور قسم کے ساتھ کراس بریڈ کیا جس میں کروموسوم کی گنتی ایک جیسی تھی تاکہ ایک غیر مستحکم کروموسوم گنتی والی مخلوق پیدا کی جا سکے۔متن میں دی گئی ایک مثال 54 کروموسوم والی بھیڑ اور 60 کروموسوم والی بکری ہے۔اس سے 56 یا 57 کروموسوم کے ساتھ ایک آدھی بھیڑ، آدھی بکری کی مخلوق پیدا ہوئی۔دو سو جوڑوں کے مجموعوں میں سے صرف چند ہی دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔پھر ان غیر مستحکم زندگی کی شکلوں کو دوسری غیر مستحکم زندگی کی شکلوں کے ساتھ کراس کیا گیا جس میں کروموسوم کی گنتی ان کے اپنے سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔یہ عمل اس وقت تک جاری رہا جب تک مطلوبہ مخلوق پیدا نہ ہو گئی۔یاشر کی قدیم کتاب میں پرندوں کے ساتھ کراس بریڈنگ مویشیوں کا ذِکر ہے۔یہ ایک پروں والے گھوڑے، پیگاسس کے افسانوی کی اصل ہوسکتی ہے۔جینیاتی تجربات پر ضمیمہ دیکھیں کہ آج کے سائنس دان اِسی سمت کیسے جا رہے ہیں۔
پہلے حصے کی تعمیر نو جب آسمان سے آئے ہوئے فرشتے آئے تو وہ زمین پر بُہت بڑا گناہ لے کر آئے۔آسمان کے اِن رازوں کو استعمال کرتے ہوئے جو وہ جانتے تھے، اُنہوں نے بُہت سے لوگوں اور جانوروں کو مار ڈالا اور اُن سے جنات پیدا ہوئے۔دیکھیں
1Q23 Frag. 9, 14, 15
پیدا ہوئے، پھل، اناج، اور درخت، رینگنے والے حشرات کے ساتھ بڑی مچھلیوں، درندوں، رینگنے والے جانوروں، اڑنے والے پرندوں تک۔ ...ہر سخت عمل ...ان کی قسم ...مرد اور عورت، اور انسانوں کے درمیان... 4Q531 Frag. 3۔
اُنہوں نے دو سو گدھے اور خچر، دو سو مینڈھے اور بکرے، دو سو کھیت کے درندوں کو،سمیت مختلف قسم کے جانور اور پرندے، انواع کو ملانے کے مقصد سے۔ 1Q23 فریگ۔1، 6۔گدھے جن میں 62 کروموسوم ہوتے ہیں اور گھوڑے جن میں 64 ہوتے ہیں اور خچر جن کی تعداد 63 ہوتی ہے اور وہ تقریباً ہمیشہ بانجھ رہتے ہیں۔بھیڑوں میں 54 کروموسوم ہوتے ہیں، لیکن بکریوں میں 60 ہوتے ہیں۔جب یہ آپس میں مِل جاتے ہیں تو ان میں شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔فرشتوں نے اپنی عورتوں کو ناپاک کِیا،جِن سے جنات اور انسان نُما جانور پیدا ہوئے۔
ساری زمین اُن کے خُون سے اور اُن جنات کے ہاتھ سے خراب ہو گئی۔جنات نے کیا نہیں کھایا جنہوں نے بُہت سا گوشت کھایا۔اور جانور نُما اِنسانوں نے حملہ کر دِیا۔4Q531 فریگ۔ 2۔
تمام جانور نُما اِنسان کا جِسم۔
وہ ہمیشہ سچی سمجھ اور علم کے بغیر فرشتوں سے پروان چڑھے اور زمین اتنی بگڑ گئی جِس پر وہ غور کر رہے تھے۔لیکن آخر کار یہ ہمیشہ کے لیے فنا ہونگے اور اُنہوں نے زمین میں اور بھی زیادہ فساد برپا کِیا۔4Q532 Col.2 Frags.1-6
حنُوک کی کِتاب کے مُطابق اور یوبلی کے مُطابق،فرشتوں کے دو سو بچے تھے جن کو دیو کہا جاتا تھا۔بعد میں ایک اٙور نُوع پیدا کی گئی جِسے نیفال کہا جاتا ہے۔زیادہ تر اسکالرز کا خیال ہے کہ نیفال جنات کے بچے تھے، لیکن خُود جنات سے ڈرامائی طور پر کمتر ہیں۔بعد میں ایک اٙور نُوع تخلیق کی گئی، مُمکنہ طور پر بنی نُوع اِنسان میں اِس تیسری نسل کو ایلیود کہا جاتا تھا۔وہ نیفال سے کمتر تھے۔جنات نیفال کے ساتھ جنگ میں تھے اور نیفال ایلیود سے نفرت کرتے تھے اور ایلیود بنی نُوع اِنسان سے نفرت اور انسان کو شکار کرتے تھے۔اِس دُوسرے حصے میں یہ بات دلچسپ ہے کہ ایلیود نے اپنی مُستقبل کی تباہی کے خُواب دیکھے اور جنات سے مشورہ لینے گئے۔یہ اندرونی ثبوت اِس متن کی صداقت کا ثبوت ہو سکتا ہے۔
دُوسرے حصے کا خُلاصہ۔
دُوسرے حصے میں آسمان سے آئے ہوئے فرشتوں میں سے بارکیل کے بیٹے مہوے کا بیان دِیا گیا ہے، جو اپنے ساتھی جنات کو آنے والے عذاب کے خواب کی اطلاع دیتا ہے۔اپنے خواب میں وہ پانی میں ڈوبی ہوئی ایک تختی کو دیکھتا ہے جِس پر کئی نام لکھے ہوئے ہیں۔جب اُسے پانی سے باہر لایا جاتا ہے تو اُس پر صرف تین نام رہ جاتے ہیں (صرف نُوح کے تین بیٹوں کو دنیا بھر میں آنے والے سیلاب سے بچائے جانے کی علامت)۔پھر اوہیا اور ہیہ،آسمان سے آئے ہوئے فرشتہ سیمیزہ کے بیٹے، خواب کی تعبیر عزازل کے لیے خُدا کے فیصلے کے طور پر کرتے ہیں جو تمام بشر کو بگاڑتا ہے۔
دیو گلگا بتاتا ہے کہ شاید یہ عزازیل اور اُس کے ساتھیوں کے عذاب کی طرف اِشارہ کر رہا ہے، لیکن اوہیا اپنے خواب میں بیان کرتا ہے کہ ایک درخت کی تین جڑوں کے علاوہ ساری دُنیا ایک باغ تھا جو سیلاب سے تباہ ہو گیا تھا۔پھر ایلیود قبیلہ کے نُمائندے جنات کے پاس آتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ اُن میں سے دو نے ایک ہی خواب دیکھا تھا جہاں ایک باغ کے دو سو درخت جڑوں سے اکھڑ گئے تھے۔جائنت کونسل خوابوں کی تعبیر کے لیے حنُوک کو تلاش کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔مہوے نے حنُوک کو تلاش کِیا اور خواب کی تعبیر ایک عالمی سیلاب سے کی گئی جو کرہ ارض کی تمام جانداروں کو تباہ کر دے گا۔
دیکھنے والوں نے تختی کو پانی میں ڈبو دِیا پھر اُنہوں نے اسے دُوبارہ پانی سے باہر نکالا... 2Q26
یہ نظارہ لعنت اور غم میں سے ایک ہے۔میں نے اُسے کونسل آف جینٹس کے سامنے لانے کا فیصلہ کِیا۔میں اب بھی ان مقتولین کی رُوحوں کو انتقام کے لیے چیختے ہوئے دیکھ سکتا ہوں، اور ایسا لگتا ہے کہ ہم سب ایک ساتھ مریں گے اور اُن کی وجہ سے ختم ہو جائیں گے۔میں سونے، کھانے، یا یہاں تک کہ اپنے گھر جانے سے ڈرتا ہوں۔آپ کے خیال میں اِس کا کیا مطلب ہے؟ 4Q530 Frag.7
اوہیا مہاوے سے پوچھنے سے نہ ڈرا، "میرے بھائی، آپ کو یہ نظارہ کِس نے دکھایا؟"میرا والد برکیل میرے ساتھ تھا۔اس سے پہلے کہ مہاوے کُچھ بتاتا۔اُس سے کہا، ”اب مَیں نے حیرت کی باتیں سُنی ہیں۔بانجھ عورت بچے کو جنم دیتی ہے... 6Q8۔
اس کی تابعیر۔دوائیاں لینے کے بعد، رب نے زِلّہ کا رحم کھول دیا...یاشر 19:2-23۔